شام کے مدھم اجالوں میں وہ ڈر کا جاگنا
شام کے مدھم اجالوں میں وہ ڈر کا جاگنا
میری قسمت میں لکھا ہے عمر بھر کا جاگنا
خامشی سے ظلم کا کب ہو سکا ہے احتجاج
دیکھنا باقی ہے اب سوئے نگر کا جاگنا
جب بھی واپس لوٹتا ہوں دیکھتا ہوں میں فقط
ایک تنہا شام کے سائے میں گھر کا جاگنا
کاش دیکھا ہوتا تم نے میرے چہرے پر کبھی
راہ تکتی دور تک بے بس نظر کا جاگنا
زیست کا حصہ ہے اب خاموشیوں کے درمیاں
ساتھ میرے گھر کی ان دیوار و در کا جاگنا
آنکھ کھلتے ہی وہ اکثر دیکھتے ہیں چپکے سے
دھڑکنوں کے شور میں اک بے خبر کا جاگنا
یاد ہے وہ سردیوں کی نرم راتیں اور پھر
چائے کی وہ چسکیاں لے کر سحر کا جاگنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.