شام کے پیڑ کی سرمئی شاخ پر پتیوں میں چھپا کوئی جگنو بھی ہے
شام کے پیڑ کی سرمئی شاخ پر پتیوں میں چھپا کوئی جگنو بھی ہے
ساحلوں پر پڑی سیپیوں میں کہیں جھلملاتا ہوا ایک آنسو بھی ہے
آندھیاں راکھ کے ڈھیر لیتی گئیں چمکیں چنگاریاں کونپلوں کی طرح
ان دنوں زندگی پھر ہمارے لئے صبح عارض بھی ہے شام گیسو بھی ہے
اس پہاڑی علاقے میں اک گاؤں کے موڑ پر آتی جاتی بسوں کے لئے
دو درختوں کی مشفق گھنی چھاؤں میں گرم چائے کی مانوس خوشبو بھی ہے
ان نہاتے پرندوں کے ہم راہ اب میں بھی آکاش سر پر اٹھا لاؤں گا
ندیوں میں نہا کر تھکن دھل گئی کچھ درختوں کی بانہوں کا جادو بھی ہے
میرے دشمن مری جستجو میں ابھی اس کمیں گاہ کو آگ دکھلائیں گے
اب یہ بہتر ہے میں خود ہی آگے بڑھوں جھاڑیوں میں یہاں ایک آہو بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.