شام کے شعلے سے کیا شمعیں فروزاں ہو گئیں
شام کے شعلے سے کیا شمعیں فروزاں ہو گئیں
خواب سی پرچھائیاں بھی جیسے انساں ہو گئیں
درد کی فصلیں ہری رت کو ترستی ہی رہیں
اب کے شاید بے اثر آنکھوں کی جھڑیاں ہو گئیں
وقت کی ریگ رواں میں گم ہوئے کتنے سراب
دل کو اس اندھے سفر پر نکلے صدیاں ہو گئیں
وہ نہیں تو سب نے گہری چپ کی چادر اوڑھ لی
شہر کی ہنستی گذر گاہیں بھی ویراں ہو گئیں
چاند آنکھوں میں اتر کر کچھ عجب دکھ دے گیا
سونی راتیں میری تنہائی کی پہچاں ہو گئیں
سوچ کی رو ذہن کے شیشے میں ڈھلتے ہی نسیمؔ
کتنی تصویریں تھیں جو کاغذ پر عریاں ہو گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.