شام کے وقت چراغوں سی جلائی ہوئی میں
شام کے وقت چراغوں سی جلائی ہوئی میں
گھپ اندھیروں کی منڈیروں پہ سجائی ہوئی میں
دیکھنے والوں کی نظروں کو لگوں سادہ ورق
تیری تحریر میں ہوں ایسے چھپائی ہوئی میں
خاک کر کے مجھے صحرا میں اڑانے والے
دیکھ رقصاں ہوں سر دشت اڑائی ہوئی میں
کیا اندھیروں کی حفاظت کے لئے رکھی ہوں
اپنی دہلیز پہ خود آپ جلائی ہوئی میں
لوگ افسانہ سمجھ کر مجھے سنتے ہی رہے
در حقیقت ہوں حقیقت سے بنائی ہوئی میں
میری آنکھوں میں سمایا ہوا کوئی چہرہ
اور اس چہرے کی آنکھوں میں سمائی ہوئی میں
کتنی حیران ہے دنیا کہ مقدر کی نہیں
اپنی تدبیر کے ہاتھوں ہوں بنائی ہوئی میں
میرے انداز پہ تا دیر علیناؔ وہ ہنسا
ذکر میں اس کے تھی یوں خود کو بھلائی ہوئی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.