شام خاموش ہے پیڑوں پہ اجالا کم ہے
شام خاموش ہے پیڑوں پہ اجالا کم ہے
لوٹ آئے ہیں سبھی ایک پرندہ کم ہے
دیکھ کر سوکھ گیا کیسے بدن کا پانی
میں نہ کہتا تھا مری پیاس سے دریا کم ہے
خود سے ملنے کی کبھی گاؤں میں فرصت نہ ملی
شہر آئے ہیں یہاں ملنا ملانا کم ہے
آج کیوں آنکھوں میں پہلے سے نہیں ہیں آنسو
آج کیا بات ہے کیوں موج میں دریا کم ہے
اپنے مہمان کو پلکوں پہ بٹھا لیتی ہے
مفلسی جانتی ہے گھر میں بچھونا کم ہے
بس یہی سوچ کے کرنے لگے ہجرت آنسو
اپنی لاشوں کے مقابل یہاں کاندھا کم ہے
دل کی ہر بات زباں پر نہیں آتی ہے فہیمؔ
میں نے سوچا ہے زیادہ اسے لکھا کم ہے
- کتاب : Adhoori Baat (Pg. 19)
- Author : Faheem Jogapuri
- مطبع : Rehmania Foundation, Azad Nagar, Bihar (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.