شام کی دھند سے اک حسن نے جھانکا تو کوئی نظم ہوئی
شام کی دھند سے اک حسن نے جھانکا تو کوئی نظم ہوئی
بسکہ پھر غم وہی اک غم جو خوش آیا تو کوئی نظم ہوئی
دل بے تاب محبت کی ملامت کا امیں ڈر سا گیا
رہ بدلنا کبھی اس شخص نے چاہا تو کوئی نظم ہوئی
کس کا سایہ تھا کڑی دھوپ میں اک اور الاؤ کا بیاں
کون تھا زخم مرا مجھ کو دکھایا تو کوئی نظم ہوئی
وقت کے دیدۂ بے رحم کو معلوم تھا کیا چھینا ہے
خالی ہاتھوں کو بھری آنکھ سے دیکھا تو کوئی نظم ہوئی
خواب کی تتلی کے ٹوٹے ہوئے پر اور بکھرتے ہوئے رنگ
اس کمائی کا کبھی صدقہ اتارا تو کوئی نظم ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.