شام کی شاخ شکستہ برقرار نغمہ ہے
شام کی شاخ شکستہ برقرار نغمہ ہے
مطلع خاموش سے اتری قطار نغمہ ہے
رنگ سینچا یا کسی نے سر بکھیرا چار سو
پردۂ پرداز پر نقش و نگار نغمہ ہے
آبشار خامشی ہے کوہساروں سے ادھر
خاکساروں کے یہاں جو انتظار نغمہ ہے
تھرتھراتی سرسراتی سنسناتی ساعتو
تھم رہو اس راستے پر شہسوار نغمہ ہے
رنگ سا یا راگ سا پہچانیو یہ باغ سا
ہو کے عالم میں یہی پروردگار نغمہ ہے
شش جہت کے اس چھتارے سے کشاکش ہی سہی
کہنے کو ان انگلیوں کو اختیار نغمہ ہے
بجھنے والے اب بجھیں گے لرزش مستانہ سے
یعنی ان افسردگاں کو اعتبار نغمہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.