شام کو گھر لوٹ کے جی بھر کے پچھتاتے رہے
شام کو گھر لوٹ کے جی بھر کے پچھتاتے رہے
کل کے چکر میں ہم اپنے آج سے جاتے رہے
زندگی کا اور کوئی پہلو نظر آیا نہیں
کچھ نیا کرنے کی دھن میں خود کو دہراتے رہے
جو جہاں جیسے تھا وہ ویسے کا ویسا ہی رہا
میرے جیسے سیکڑوں آتے رہے جاتے رہے
درد کچھ اتنا زیادہ تھا کے ساری زندگی
درد ہی لکھتے رہے اور درد ہی گاتے رہے
یہ مسیحا ہیں نہیں یہ سب کے سب جراح ہیں
آپ کن لوگوں کو اپنے زخم دکھلاتے رہے
اس نے پتھر ہی چلائے ہم پہ نصرتؔ رات دن
جس کی راہوں میں صدا ہم پھول برساتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.