شام کو اس نے میری خاطر سجنا چھوڑ دیا
شام کو اس نے میری خاطر سجنا چھوڑ دیا
میں نے بھی دفتر سے جلدی آنا چھوڑ دیا
کب تک اس کے ہجر میں آنکھیں روتیں آخر کو
دریا نے بھی اپنے رخ پر بہنا چھوڑ دیا
پہلے پہلے ہم نے کہنا سننا چھوڑا تھا
ہوتے ہوتے ہم نے باتیں کرنا چھوڑ دیا
اس نے خواب میں آنے کی امید بندھائی ہے
ہجر کی شب کو میں نے تارے گننا چھوڑ دیا
جب سے اپنے دل کے اس نے زخم دکھائے ہیں
میں نے بھی مونس سے باتیں کرنا چھوڑ دیا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 489)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.