شام سے تنہا کھڑا ہوں یاس کا پیکر ہوں میں
شام سے تنہا کھڑا ہوں یاس کا پیکر ہوں میں
اجنبی ہوں اور فصیل شہر سے باہر ہوں میں
تو تو آیا ہے یہاں پر قہقہوں کے واسطے
دیکھنے والے بڑا غمگین سا منظر ہوں میں
میں بچا لوں گا تجھے دنیا کے سرد و گرم سے
ڈھانپ لے مجھ سے بدن اپنا تری چادر ہوں میں
اب تو ملتے ہیں ہوا سے بھی در و دیوار جسم
باسیو مجھ سے نکل جاؤ شکستہ گھر ہوں میں
میں تمہیں اڑتے ہوئے دیکھوں گا میرے ساتھیو
میں تمہارا ساتھ کیسے دوں شکستہ پر ہوں میں
میرے ہونے کا پتہ لے لو در و دیوار سے
کہہ رہا ہے گھر کا سناٹا ابھی اندر ہوں میں
کون دے گا اب یہاں سے تیری دستک کا جواب
کس لیے مجھ کو صدا دیتا ہے خالی گھر ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.