شام تک ایسا تھکن سے چور ہو جاتا ہوں میں
شام تک ایسا تھکن سے چور ہو جاتا ہوں میں
جسم سے بانوئے شب کافور ہو جاتا ہوں میں
تیرے جلووں سے کبھی جب دور ہو جاتا ہوں میں
اپنی آنکھوں کے لیے بے نور ہو جاتا ہوں میں
لوگ ہو جاتے ہیں وامق لوگ ہو جاتے ہیں قیس
انتہائے عشق میں منصور ہو جاتا ہوں میں
چاہتا تو ہوں کروں خلق جہاں پر غور و خوض
در گزر اے رب کل مسحور ہو جاتا ہوں میں
جب بھی سنتا ہوں زبان غیر سے اپنی صفات
سچ کہوں تھوڑا بہت مغرور ہو جاتا ہوں میں
میری آنکھیں کر رہی ہوتی ہیں جب دیدار یار
اپنے پیکر میں سراپا طور ہو جاتا ہوں میں
شہر میں صاحب بنا پھرتا ہوں کس کس رنگ سے
گاؤں جا کر پھر وہی مزدور ہو جاتا ہوں میں
مل ہی جاتی ہے حصار درد سے مجھ کو نجات
پھر حصار درد میں محصور ہو جاتا ہوں میں
آدمی اخلاقؔ میں اچھا ہوں اس میں شک نہیں
ہاں کبھی حالات سے مجبور ہو جاتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.