شامل مرے وجود میں ہے بود و باش میں
شامل مرے وجود میں ہے بود و باش میں
میں دور تک نہ جاؤں گا اس کی تلاش میں
مغرور کوئی ہوگا صنم حسن پر مگر
خوبی تو ہے نگاہ میں کچھ بت تراش میں
کاٹا تو اپنے دانت سے اک آدمی نے تھا
سانپوں کا زہر کیسے ملا میری لاش میں
حسن و شباب شان خدا داد بانکپن
اک ایک کر کے لٹ گئے فکر معاش میں
تاریخ میں ابھی بھی تمہی جاں نثار ہو
تبدیل کیسے ہو گئے تم زندہ لاش میں
فطرت میں ہو فریب تو چہرے سے ہر کوئی
بہروپیا سا لگتا ہے اپنے قماش میں
وہ چال کیا چلے گا نئی جانتے ہیں سب
باون ہی پتے آج بھی ہوتے ہیں تاش میں
گوہرؔ تمھارے لفظ اٹکنے لگے ہیں کیوں
کچھ بات ہے ضرور گلے کی خراش میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.