شانوں پہ نہ زلفیں بکھراؤ دیکھو یہ شرارت ٹھیک نہیں
شانوں پہ نہ زلفیں بکھراؤ دیکھو یہ شرارت ٹھیک نہیں
اس روز قیامت سے پہلے اک اور قیامت ٹھیک نہیں
رخ سے نہ ہٹاؤ پردے کو یہ چاند چھپا ہی رہنے دو
جل جائے نہ سارا حسن کہیں سورج کی تمازت ٹھیک نہیں
اے حسن کی ملکہ ہوش میں آ یہ پیار وفا سب رہنے دے
ہم خانہ بدوشوں کی خاطر محلوں سے بغاوت ٹھیک نہیں
ہو جائیں نہ ٹکڑے ٹکڑے سب آنکھوں کے سنہرے خواب ترے
پتھر کی حویلی کے آگے شیشے کی عمارت ٹھیک نہیں
اب مان بھی جا اے دل میرے اس پھول کی خواہش چھوڑ بھی دے
جو پھول چمن کی زینت ہو اس پھول کی حسرت ٹھیک نہیں
جب جلتے پتنگوں کو دیکھا دیدارؔ تو یہ معلوم ہوا
آغاز محبت ٹھیک تو ہے انجام محبت ٹھیک نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.