شانتی کی دکانیں کھولی ہیں
فاختائیں کہاں کی بھولی ہیں
کیسی چپ سادھ لی ہے کوؤں نے
جیسے بس کوئلیں ہی بولی ہیں
رات بھر اب اودھم مچائیں گے
خواہشیں دن میں خوب سو لی ہیں
چل پڑے ہیں کٹے پھٹے جذبے
حسرتیں ساتھ ساتھ ہو لی ہیں
کون قاتل ہے کیا پتہ چلتا
سب نے اپنی قبائیں دھو لی ہیں
شعر ہوتے نہیں تو علویؔ نے
خون میں انگلیاں ڈبو لی ہیں
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 61)
- Author : محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.