Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاید اب روداد ہنر میں ایسے باب لکھے جائیں گے

رضی اختر شوق

شاید اب روداد ہنر میں ایسے باب لکھے جائیں گے

رضی اختر شوق

MORE BYرضی اختر شوق

    شاید اب روداد ہنر میں ایسے باب لکھے جائیں گے

    سامنے دریا بہتا ہوگا لوگ سراب لکھے جائیں گے

    آج تو خیر اندھیری راتیں اور عذاب لکھے جائیں گے

    اک دن اپنی گلیوں میں بھی کچھ مہتاب لکھے جائیں گے

    پلکیں یوں ہی پھول چنیں گی آنکھیں یوں ہی رنگ بنیں گی

    دست دعا سے دیدۂ نم تک خواب ہی خواب لکھے جائیں گے

    نادم آنکھیں سوچ رہی ہیں کل تاریخ سوال کرے گی

    اتنا قحط محبت کیوں تھا کیا اسباب لکھے جائیں گے

    یوں ہی لہو لہان نہیں ہم، تم بھی چلو اس راہ کو دیکھو

    جو کانٹے قدموں میں چبھیں گے سارے گلاب لکھے جائیں گے

    کبھی کبھی یہ دھیان آتا ہے اپنے بعد بھی دنیا ہوگی

    لیکن کیسی دنیا ہوگی کون سے باب لکھے جائیں گے

    روز ازل دیوار پہ میری بارش کے حرفوں سے لکھا تھا

    تیرے نام لکھے جائیں گے جو سیلاب لکھے جائیں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے