شاید ہو اسے درد کا احساس الٰہی
شاید ہو اسے درد کا احساس الٰہی
کچھ دیر جو بیٹھے وہ مرے پاس الٰہی
اب ان سے بھلا کیسی کوئی آس الٰہی
جن کو نہ وفا کا ہو کوئی پاس الٰہی
مجھ کو مرے محبوب کا دیدار کرا دے
اب توڑ دے نظروں کا یہ اپواس الٰہی
ہم نے ہی نبھایا ہے یہاں عہد وفا بھی
ہم کو ہی ملی درد کی میراث الٰہی
ہونٹوں سے لگایا ہے مرے یار نے شاید
خوشبو سے معطر ہے یہ قرطاس الٰہی
جب زاویہ نظروں کا بدل کر اسے دیکھا
پتھر سے وہ لگنے لگا الماس الٰہی
اب بغض ہے نفرت ہے عداوت ہے دلوں میں
اب ملتا نہیں لوگوں میں اخلاص الٰہی
صحرا میں بھٹکتا ہے اثرؔ قیس کے مانند
ملتی ہی نہیں یار کی بو باس الٰہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.