شاید جو زہر شہر میں تھا کام کر گیا
شاید جو زہر شہر میں تھا کام کر گیا
خود سے ملے ہوئے بھی زمانہ گزر گیا
پاگل کوئی اک اک سے یہی پوچھتا تھا کل
ہم سب کا ایک گھر تھا بتاؤ کدھر گیا
سورج کو جنم دے کے جھلسنے کے واسطے
ٹھنڈی سی ریت چھوڑ سمندر اتر گیا
سوچا تھا اپنے دل میں سنواروں گا میں تمہیں
تم آئے تم کو دیکھ کے میں خود بکھر گیا
جب تک میں زندگی کو نہ سمجھا تھا جی لیا
جب آ گئی سمجھ میں تو بے موت مر گیا
ہر شام کتنے درد سے دیکھا ہے یہ حسنؔ
سورج کا خون پی کے سمندر نکھر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.