شاید کبھی ایسا ہو کچھ فلم سا کر جاؤں
شاید کبھی ایسا ہو کچھ فلم سا کر جاؤں
کچھ قتل کروں چن کر اور بعد میں مر جاؤں
میں بے سر و ساماں اس بازار تمدن میں
ناموس بزرگوں کا نیلام نہ کر جاؤں
دنیائے سکوں آگیں پھر زیر قدم ہوگی
سانسوں کے سمندر سے بس پار اتر جاؤں
ممکن ہے کہ مل جائے وہ آخری سیما تک
کیا اے دل پژمردہ میں اس کی ڈگر جاؤں
یہ آخری خواہش بھی شاید کہ نہ پوری ہو
نمناک ہوں کچھ آنکھیں جب چھوڑ کے گھر جاؤں
احساس دلا جاؤں یاروں کی سماعت کو
جھٹکا سا لگے بن کر اک ایسی خبر جاؤں
ہر شخص کے ہونٹوں پر اپنے ہی مسائل ہیں
بہتر ہے یہی ارشدؔ چپ چاپ گزر جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.