شاید مجھ سے جان چھڑایا کرتا تھا
گھر خود کو ویران بتایا کرتا تھا
رشتے میں اک موڑ نہیں ہے دور تلک
پہلے اک دوراہا آیا کرتا تھا
آسانی سے ہم بھی سبز نہ ہوتے تھے
وہ بھی اپنی دھوپ بچایا کرتا تھا
چاند ہمیں لے جاتا تھا مدہوشی تک
صبح کا تارہ ہوش میں لایا کرتا تھا
خالی ہاتھ اترتا تھا دوکانوں سے
آدھے پونے دام لگایا کرتا تھا
منہ پر اس سے کرتا تھا اقرار کی ضد
واپس آ کر شکر منایا کرتا تھا
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 83)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.