شب ڈھلی اتر گیا پھر عشق کا نشہ مرا
شب ڈھلی اتر گیا پھر عشق کا نشہ مرا
کیا ہوا وہ دیر تک اسی کو ڈھونڈھنا مرا
الجھنیں تمام عمر ذات میں رہیں مرے
کاش میرے ہاتھ پھر لگے کوئی سرا مرا
مجھ سے وہ سکون مانگتا ہے یہ بھی دن ہے ایک
جو تمام عمر ہی بنا رہا خدا مرا
زندگی جو جی گئی اداسیوں سے تھی بھری
یہ پیرہن بھی تھا غموں کے تھان سے سلا مرا
مرثیہ جو پڑھ سکا نہ لاش پر مری ابھی
وہ گا رہا ہے محفلوں میں بن کے آشنا مرا
سانس لوں تو یوں لگے کوئی گناہ کر دیا
اب تو کوئی فیصلہ سنا ہی دے خدا مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.