شب الم جو تری یاد کے چراغ جلے
شب الم جو تری یاد کے چراغ جلے
ہم اپنے آپ سے تا دیر روئے مل کے گلے
تمام لطف تھا آزادیوں سے وابستہ
اب اس کے بعد نشیمن ہزار بار جلے
ادھر ہے منزل جاناں ادھر ہیں دار و رسن
غم حیات بتا اب کوئی کدھر کو چلے
اب اور جانے غم عشق کیا دکھائے گا
کسی نے نام لیا اس کا اور اشک ڈھلے
قدم قدم پہ ہیں کانٹے قدم قدم پہ شرار
رہ وفا میں ذرا آدمی سنبھل کے چلے
ہمارا جذبۂ تعمیر مٹ نہیں سکتا
چمن میں اپنا نشیمن ہزار بار چلے
نشان اس کا مٹائے گا کیا کوئی شارقؔ
قدم قدم پہ جو نقش وفا بنا کے چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.