شب فراق کا دھوکا کبھی سحر کا فریب
شب فراق کا دھوکا کبھی سحر کا فریب
کمال ذوق تماشہ ہے یا نظر کا فریب
مجھے حیات کی سرحد سے دور لے آیا
گرفت ہوش سے پہلے تری نظر کا فریب
غبار راہ میں گم ہو گئے رہین سفر
مگر نہ ٹوٹ سکا پھر بھی راہبر کا فریب
مری حیات تری زلف کی پناہ میں ہے
شکست دے نہ سکے گا مجھے سحر کا فریب
تری نظر کا کرشمہ نہیں تو پھر کیا ہے
تغیرات زمانہ یہ بحر و بر کا فریب
تمہاری انجمن ناز تک مجھے لایا
مری نگہ کا تقاضا مری نظر کا فریب
حدود کوچۂ جاناں کے ماسوا میکشؔ
ہر ایک گام پہ ملتا ہے خیر و شر کا فریب
- کتاب : KHuli kitab (Pg. 32)
- Author : Masuud maikash muradabadi
- مطبع : Adbi Miaar Publications (1981)
- اشاعت : 1981
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.