شب فراق میں یہ دل سے گفتگو کیا ہے
شب فراق میں یہ دل سے گفتگو کیا ہے
مری امید ہیں وہ ان کی آرزو کیا ہے
رگیں تمام بدن کی ادھر کو کھینچتی ہیں
کسی کا ہاتھ قریب رگ گلو کیا ہے
شکست آبلۂ پا نے آبرو رکھ لی
کھلا نہ حال کہ پانی ہے کیا لہو کیا ہے
میں اپنی موت پہ راضی وہ لاش اٹھانے پر
اب آگے دیکھنا ہے مرضیٔ عدو کیا ہے
یہ کس کو آئنہ میں آپ دیکھے جاتے ہیں
جہاں میں آپ سے بھی کوئی خوبرو کیا ہے
سبب بھی پوچھ لو ان کی ضدوں سے اے جاویدؔ
رلا رلا کے ہنسائیں یہ ان کی خو کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.