شب فراق تھی ہم ذکر یار کرتے رہے
شب فراق تھی ہم ذکر یار کرتے رہے
خزاں سے اخذ نشاط بہار کرتے رہے
نکل کے پھول سے بو رم نہ کر سکے جیسے
ہم اپنے آپ سے ایسے فرار کرتے رہے
کبھی ثواب بھی سرزد ہوا تو بے منشا
کبھی گناہ بھی بے اختیار کرتے رہے
جو بات بر سر منبر نہ کر سکا واعظ
تمہارے دوست وہ بالائے دار کرتے رہے
بڑے وثوق سے دنیا فریب دیتی رہی
بڑے خلوص سے ہم اعتبار کرتے رہے
تمام عمر تری آرزو رہی ہم کو
تمام عمر ترا انتظار کرتے رہے
کہاں گئے وہ ندیمان خاص جو شوکتؔ
ہمیشہ عہد وفا استوار کرتے رہے
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-6 (Pg. 235)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.