شب فرقت میں آنکھوں سے مری اشک الم نکلے
شب فرقت میں آنکھوں سے مری اشک الم نکلے
اندھیرا بھی زیادہ تھا ستارے بھی نہ کم نکلے
ہمارے گھر میں ڈاکہ ڈال کر ڈاکو پشیماں ہیں
شکستہ ساز و ساماں اور کچھ پھوٹے درم نکلے
میں ایسا سخت جاں ہوں آزما کر دیکھ لے قاتل
نہیں ممکن کہ تیری برش خنجر سے دم نکلے
نہیں جاہ و نسب سے نامور اقبالؔ یا غالبؔ
علمبردار شہرت ان کے رشحات قلم نکلے
کسی پر ہے کرم اپنا کسی سے راہ رکھتے ہو
بتاؤ ایک ہم کیوں تختۂ مشق ستم نکلے
ہوا حق جلوہ گر جس دم رفو چکر ہوا باطل
خدا کا گھر بنا کعبہ تو کعبے سے صنم نکلے
مری تقدیر بھی یا رب ہے کوئی کاکل جاناں
اگرچہ لاکھ سلجھایا نہ اس کے پیچ و خم نکلے
مجھے رکھا اندھیرے میں سر و سامان عشرت نے
چراغ راہ گر نکلے تو میرے داغ غم نکلے
کسی سے ہم سخن ہوتے لگا کرتا ہے ڈر مجھ کو
کہیں ایسا نہ ہو اک بات میں پہلوئے دم نکلے
جہاں کانٹے وہاں گل ہیں یہ دنیا مظہر اضداد
عداوت کرنے والوں میں محبت کیش ہم نکلے
لیا ان کا سہارا ڈوبنے والوں نے اے برترؔ
جنہیں ناکارہ ہم سمجھے وہی تنکے اہم نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.