Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شب غم تو ہی بتا کیسے وہ گھر جاتے ہیں

آفتاب رانجھا

شب غم تو ہی بتا کیسے وہ گھر جاتے ہیں

آفتاب رانجھا

MORE BYآفتاب رانجھا

    شب غم تو ہی بتا کیسے وہ گھر جاتے ہیں

    جن کے موسم بھی بہاروں میں بکھر جاتے ہیں

    اک تراشے ہوئے پتھر سے امیدیں کر کے

    کیسی وحشت ہے کہ ہم جاں سے گزر جاتے ہیں

    ہم مزاجوں کے ہیں نازک کہ فقط جھونکے سے

    زرد پتوں کی طرح ٹوٹ کے گر جاتے ہیں

    جب بھی گزرے ہوئے لمحوں کا خیال آتا ہے

    کتنے موسم مری آنکھوں میں اتر جاتے ہیں

    میں تو دیوانہ ہوں اس شہر وفا میں لیکن

    جانے کیوں لوگ مری آہ سے ڈر جاتے ہیں

    زندگی تیری کٹھن راہوں پہ چلتے چلتے

    ہم بھی کیا لوگ ہیں بے موت ہی مر جاتے ہیں

    ہم ترے شہر میں لب تشنہ لئے پھرتے ہیں

    اب تو لہجے بھی یہاں زہر سے بھر جاتے ہیں

    اب نہیں عہد وفا کا بھی بھروسہ برہمؔ

    ظرف کھلتے ہیں تو پھر دوست بھی مر جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے