شب غم تو ہی بتا کیسے وہ گھر جاتے ہیں
شب غم تو ہی بتا کیسے وہ گھر جاتے ہیں
جن کے موسم بھی بہاروں میں بکھر جاتے ہیں
اک تراشے ہوئے پتھر سے امیدیں کر کے
کیسی وحشت ہے کہ ہم جاں سے گزر جاتے ہیں
ہم مزاجوں کے ہیں نازک کہ فقط جھونکے سے
زرد پتوں کی طرح ٹوٹ کے گر جاتے ہیں
جب بھی گزرے ہوئے لمحوں کا خیال آتا ہے
کتنے موسم مری آنکھوں میں اتر جاتے ہیں
میں تو دیوانہ ہوں اس شہر وفا میں لیکن
جانے کیوں لوگ مری آہ سے ڈر جاتے ہیں
زندگی تیری کٹھن راہوں پہ چلتے چلتے
ہم بھی کیا لوگ ہیں بے موت ہی مر جاتے ہیں
ہم ترے شہر میں لب تشنہ لئے پھرتے ہیں
اب تو لہجے بھی یہاں زہر سے بھر جاتے ہیں
اب نہیں عہد وفا کا بھی بھروسہ برہمؔ
ظرف کھلتے ہیں تو پھر دوست بھی مر جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.