شب ہجر آہ کدھر گئی کہوں کس سے نالہ کدھر گیا
شب ہجر آہ کدھر گئی کہوں کس سے نالہ کدھر گیا
جو گزر گئی وہ گزر گئی جو گزر گیا وہ گزر گیا
جو تمہاری آنکھ سے گر پڑا جو تمہارے دل سے اتر گیا
وہ غریب جیتے جی مر گیا وہ کہاں گیا وہ کدھر گیا
کوئی اپنے بچنے کا ڈھب نہیں کوئی زندگی کا سبب نہیں
مرے پاس دل بھی تو اب نہیں وہ ادھر گئے یہ ادھر گیا
کوئی درد ہو تو دوا کروں نہ بنے دوا تو دعا کروں
اسے کیا کہوں اسے کیا کروں کہ میں ان کے دل سے اتر گیا
اسے دل لگی کا مزا ملا اسے عاشقی کا مزا ملا
اسے زندگی کا مزا ملا جو تری اداؤں پہ مر گیا
کوئی دوست ہے کہ غلام ہے کوئی یہ بھی طرز کلام ہے
وہ کہاں گیا وہ کہاں گیا وہ کدھر گیا وہ کدھر گیا
ترے ظلم اور ستم سہے ترے جاں نثار بھی ہم رہے
نہ رقیب جس کو ہر اک کہے کہ تری جفاؤں سے ڈر گیا
رہے کیوں نہ سینے میں دم خفا یہ نیا ستم ہے نئی جفا
کہوں کیا صفیؔ کوئی بے وفا مرے دل کو لے کر مکر گیا
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 82)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.