Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شب تنہائی میں جو سینچتا تھا درد پنہاں کو

ڈاکٹر حبیب الرحمن

شب تنہائی میں جو سینچتا تھا درد پنہاں کو

ڈاکٹر حبیب الرحمن

MORE BYڈاکٹر حبیب الرحمن

    شب تنہائی میں جو سینچتا تھا درد پنہاں کو

    سجاتا ہے بدن سے اپنے اب گور غریباں کو

    رہا دشت جنوں کا ہی مسافر میں عدم میں بھی

    اٹھا جو روز محشر تو پھٹا پایا گریباں کو

    سبب راحت کا ہے نا آگہی اس نارمیدہ کی

    ابھی امید استخلاص ہے جس صید نازاں کو

    سبب جانا مرے یاروں نے اشکوں کے بہانے کا

    کیا شاداب ابر دیدہ نے جب کشت ویراں کو

    تماشا گاہ حیرت ہو گیا آئینہ خانہ کل

    وہ صورت دیکھتے تھے اپنی اور ہم چشم حیراں کو

    نہیں باب اجابت گر کھلا تو ہو گلہ کیوں کر

    رسا ہونا سکھایا ہی نہیں جب آہ سوزاں کو

    نہ پاس وضع ہوتا تو نہ رہتے مضطرب یوں ہم

    سکوں پایا کیا جب چاک ہم نے پھر گریباں کو

    جنوں انگیز نظریں کر رہی ہیں سب کو دیوانہ

    کوئی تو ہو کہ سمجھائے نگاہ فتنہ ساماں کو

    پھٹا جاتا ہے دل اس وقت رشک لالہ کاری سے

    جگر میں کرتے ہیں پیوست جب وہ تیر مژگاں کو

    گل رسوائی پھر نخل تمنا پر کھلا ہے اک

    سنو سالکؔ چلا ہے پھر طواف کوئے جاناں کو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے