شب وعدہ ہوئی آخر اجل کی آج بن آئی
شب وعدہ ہوئی آخر اجل کی آج بن آئی
بیاض صبح لے کر ساتھ کافور و کفن آئی
وہ جب تقریر کرتے ہیں تو منہ سے پھول جھڑتے ہیں
لبوں پر بات کیا آئی بہار یاسمن آئی
غم و شادی سے عالم اک تماشا گاہ عبرت ہے
کسی گھر سے گیا مردہ کسی گھر میں دلہن آئی
زمانہ دیکھ کر منصور کو برتاؤ کرنا تھا
کہی حق بات کیوں جو نوبت دار و رسن آئی
قفس میرا بچا کر رکھ ہوا کے رخ سے اے گل چیں
پھڑک کر جان دے دوں گا اگر بوئے چمن آئی
اثر ہے وعدۂ دیدار کا ہنگامۂ محشر
تمہیں کو دیکھنے یہ انجمن کی انجمن آئی
نہ چھوٹا بعد مردن بھی تعلق سحر دنیا سے
مسافر کو مناتی دور تک یاد وطن آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.