شب وصل ہے بحث حجت عبث
شب وصل ہے بحث حجت عبث
یہ شکوے عبث یہ شکایت عبث
ہوا ان کو کب اعتماد وفا
جتاتے رہے ہم محبت عبث
یہاں اب تو کچھ اور سامان ہے
وہ آتے ہیں بہر عیادت عبث
نصیبوں سے اپنے ہے شکوہ ہمیں
کریں کیوں کسی کی شکایت عبث
مرا حال سن کر وہ ہیں بے قرار
کیا کس نے ذکر محبت عبث
فلک مر مٹوں سے نہ رکھ یہ غبار
مٹا بے کسوں کی نہ تربت عبث
سنوں گا تری ہوش میں آ تو لوں
ابھی سے ہے ناصح نصیحت عبث
یہ پردہ حسینوں کو لازم نہ تھا
چھپاتی ہیں یہ اچھی صورت عبث
وہ پہلے سلوک آپ کے یاد ہیں
مرے حال پر اب عنایت عبث
تکلف میں پھر وہ کہاں سادگی
یہ آرائش حسن و زینت عبث
حفیظؔ اس زمیں میں کہو شعر کم
دکھاؤ نہ زور طبیعت عبث
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.