شب وصل ہم مختصر دیکھتے ہیں
شب وصل ہم مختصر دیکھتے ہیں
ادھر آنکھ جھپکی سحر دیکھتے ہیں
مریض محبت کی ہو خیر یا رب
یہ رہ رہ کے کیوں چارہ گر دیکھتے ہیں
پئے پرسش غم کوئی آ رہا ہے
ہم آہوں کا اپنی اثر دیکھتے ہیں
ہمیں یاد آتا ہے صحن گلستاں
جو زنداں کے دیوار و در دیکھتے ہیں
ہر اک شے میں ہے تیرے جلوؤں کا پرتو
تجھے صاف اہل نظر دیکھتے ہیں
تصور جو ہے زلف و عارض کا ان کی
بہ یک وقت شام و سحر دیکھتے ہیں
اثر کر چلی ہے مری آہ پیکرؔ
انہیں آج نزدیک تر دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.