شب وصل روٹھا ہے دلبر کسی کا
شب وصل روٹھا ہے دلبر کسی کا
نہ یوں بن کے بگڑے مقدر کسی کا
غش آیا جو مجھ کو تو ظالم یہ بولا
نہ رکھیں گے زانو پہ ہم سر کسی کا
مسہری پہ پھولوں کی سوتا ہے کوئی
تڑپتا ہے کانٹوں پہ مضطر کسی کا
گئے وہ تو تقدیر پھوٹی کسی کی
وہ آئے تو چمکا مقدر کسی کا
دم قتل بھی منہ پھرائے ہوئے ہے
بڑا بے مروت ہے خنجر کسی کا
وہ دیکھا کئے لے کے سیماب پہروں
جو یاد آ گیا قلب مضطر کسی کا
صبا جا کے چپکے سے کہنا کسی سے
دل آیا ہے اے شوخ تجھ پر کسی کا
پس مرگ آیا جو تربت پہ قاصد
تو رویا بہت نام لے کر کسی کا
شب وصل میرا کچھ اصرار کرنا
بڑھانا وہ شرما کے زیور کسی کا
نہ پامال کر اس کو غنچہ سمجھ کر
یہ دل ہے ارے او ستم گر کسی کا
تڑپتا ہے نوشادؔ فرقت میں ہر دم
جدا ہو کسی سے نہ دلبر کسی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.