شب وصال کا منظر نفس نفس میں رکھا
شب وصال کا منظر نفس نفس میں رکھا
کچھ اس طرح سے خود اپنے کو اس کے بس میں رکھا
جو چڑیا ربط کے مرنے سے مر بھی سکتی تھی
اسے درخت سے لٹکے ہوئے قفس میں رکھا
کسی بدن کی تپش سے بچا لیا خود کو
یہ کس نے روح کے ٹکڑے کو بوالہوس میں رکھا
سکوت مرگ مجھے زندگی کے رہتے ملا
ہو جیسے خلوت غم نالۂ جرس میں رکھا
بھرم کا دائرہ ایک دن سمٹ بھی جانا ہے
تمام عمر کسے کس نے پیش و پس میں رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.