شب وصال طلوع آفتاب کیسے ہوا
زمیں پہ اتنا بڑا انقلاب کیسے ہوا
ستارہ موئے بدن رخ گلاب کیسے ہوا
تمہارا جسم ہوس کی کتاب کیسے ہوا
لبوں سے کام برش کا لیا گیا ہوگا
کہ انگ انگ ترا مہر تاب کیسے ہوا
ضرور لڑکیاں پانی میں تیرتی ہوں گی
نہیں تو سارا سمندر شراب کیسے ہوا
کہاں سے آ گئے خوشیوں کے باورے پنچھی
کہ مجھ پہ بند ہر اک غم کا باب کیسے ہوا
یہ کس نے چھین لی بینائی آسمانوں سے
زمیں کے جسم پہ نازل عذاب کیسے ہوا
کسی نے یاد کے کنکر ضرور پھینکے ہیں
خموش جھیل میں یہ اضطراب کیسے ہوا
اسے سمجھنے کو اک عمر چاہیے جاناں
منیرؔ اصل میں تیرا خراب کیسے ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.