Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شب جو رخ پر خال سے وہ برقعہ کو اتارے سوتے ہیں

شاہ نصیر

شب جو رخ پر خال سے وہ برقعہ کو اتارے سوتے ہیں

شاہ نصیر

MORE BYشاہ نصیر

    شب جو رخ پر خال سے وہ برقعہ کو اتارے سوتے ہیں

    چشم قمر لگتی ہی نہیں کیا بلکہ نہ تارے سوتے ہیں

    بند کیے آنکھیں وہ اپنی نشے کے مارے سوتے ہیں

    وقت یہی ہے گھات کا اے دل دیکھ چکارے سوتے ہیں

    ہجر میں تیرے شمس و قمر کی آنکھ لگے کیا لیل و نہار

    چرخ کے کب گہوارے میں یہ عشق کے مارے سوتے ہیں

    آیا تھا وہ ماہ جبیں اقرار پہ آدھی رات کو آہ

    یارو کیوں کر جاگتے رہیے بخت ہمارے سوتے ہیں

    فرصت پا کر ہاتھ لگایا پاؤں کو ان کے جب میں نے

    کہنے لگے چل دور سرک مت ہاتھ لگا رے سوتے ہیں

    بستر گل کی بالش پر کی ان کو نہیں کچھ حاجت ہے

    سر کو ترے زانو پر رکھ جو شب کو پیارے سوتے ہیں

    کیا جانے اس خواب عدم میں لذت ہے جو اہل قبور

    اپنے اپنے گھر میں ہاں یوں پاؤں پسارے سوتے ہیں

    اک مدت میں پھرتے پھرتے منہ سے سنی درباں کے یہ بات

    شکر خدا کا اپنے وہ گھر میں آج تو پیارے سوتے ہیں

    چوری سے ہم شب کو پہنچے پاؤں تلک جوں دزد حنا

    لیکن چوکیدار کئی نزدیک تمہارے سوتے ہیں

    اس کے قریب چشم کہاں ہے خال دلا ٹک غور سے دیکھ

    کیفیت سے مست پڑے دریا کے کنارے سوتے ہیں

    وہ تو کبھی بیداری میں جز خواب نہیں ملتے یارو

    کوئی ہمیں ہرگز نہ اٹھانا ہجر کے مارے سوتے ہیں

    مانگ میں تیری کیوں نہ کریں عشاق کے دل آرام بھلا

    ہیں یہ مسافر رستے میں منزل کے مارے سوتے ہیں

    چشم ملاقات ان سے رکھیے تو ہی بتا کس وجہ نصیرؔ

    غیر کی جانب ابرو سے وہ کر کے اشارے سوتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے