شب جوش گریہ تھا مجھے یاد شراب میں
شب جوش گریہ تھا مجھے یاد شراب میں
تھا غرق میں تصور آتش سے آب میں
یا رب وہ خواب حق میں مرے خواب مرگ ہو
آوے وہ مست خواب اگر میرے خواب میں
یا رب یہ کس نے چہرے سے الٹا نقاب جو
سو رخنے اب نکلنے لگے آفتاب میں
کیا عقل محتسب کی کہ لایا ہے کھینچ کر
سودا زدوں کو محکمۂ احتساب میں
ہم جان و دل کو دے چکے موہوم امید پر
اب ہو سو ہو ڈبو دے یہ کشتی شراب میں
کچھ بھی لگی نہ رکھی ڈبو دی رہی سہی
دل کو نہ ڈالنا تھا سوال و جواب میں
الفت میں ان کی اب تو ہے جانوں کی پڑ گئی
دل کس شمار میں ہے جگر کس حساب میں
تھے جستجو میں روز ازل جائے درد کی
آیا پسند دل مرا اس انتخاب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.