شب کا دامن آنسوؤں سے نم نہ کر
شب کا دامن آنسوؤں سے نم نہ کر
اس قدر بھی ہجر کا ماتم نہ کر
سب تماشائی اگر ہیں شہر میں
تو مگر رقص جنوں کچھ کم نہ کر
صبح کے آثار دیتے ہیں فریب
لو چراغوں کی ابھی مدھم نہ کر
اپنے ہونے کے بہت ہیں دکھ یہاں
اپنے نا ہونے کا کوئی غم نہ کر
کون ہے اس دشت میں کوئی نہیں
اپنی ہی آواز پا سے رم نہ کر
کچھ گھڑی تو غم سے رکھ آزاد بھی
جبر دل پر اس قدر پیہم نہ کر
جو لکھا قسمت میں ہے ہوگا وہی
بے سبب لا حاصلی کا غم نہ کر
تو اگر دریا ہے رکھ اپنا وجود
بحر میں دنیا کے خود کو ضم نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.