شب کا پہرہ نہیں آخری پہر تک
صبح ہونے کو ہے موت کے شہر تک
ڈبکیاں مارتا ہوں سرابوں میں میں
ریت کے حوض پر دھوپ کی مہر تک
شکر کرتے نہیں عارضی رنج کا
صبر کرتے ہیں ہم دائمی قہر تک
ہم ہی دوزخ روانہ ہوئے وقت سے
ہم جو نا وقت سے آ گئے دہر تک
حسن سے ماورا جسم سے ماسوا
تک رہا ہوں اسے روح کے زہر تک
پنکھ پھیلا رہی ہے گھنے حبس سے
لو ہواؤں کی آتی ہوئی لہر تک
کھیت تک ہم اسے لے کے آئے نہیں
اور فرہاد کا کام تھا نہر تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.