شب کاٹنے کی اور ہی صورت نکالیے
آنا تھا جن کو آج وہ اے دوست آ لیے
راہ سفر طویل ہے گر بن پڑے تو بس
خوابوں سے عشق کیجئے زخموں کو پالیے
پل بھر کے واسطے سہی ہنگامہ کچھ تو ہو
نس نس کو اپنی کاٹیے لوہو اچھالیے
اب لفظ لفظ رنگ اڑانے سے فائدہ
ہونا تھا جو وہ ہو چکا اب خاک ڈالیے
نیچر کا کوئی بھی نہ نشاں شہر میں رہے
پیڑوں کے پاؤں کاٹیے سڑکیں نکالیے
اس عہد کے مزاج کو بھی جانئے ذرا
موتی بکھیر دیجئے پتھر سنبھالیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.