شب کی آغوش میں جاگا ہوا گھر کس کا ہے
شب کی آغوش میں جاگا ہوا گھر کس کا ہے
اس پہ آسیب نہیں ہے تو اثر کس کا ہے
ایسا سیلاب کہ جنگل کو بہا لے جائے
ایسے سیلاب میں بے برگ شجر کس کا ہے
انگلیوں میں اتر آئے ہیں بصارت کے رموز
تیرگی میں رہے مخفی یہ ہنر کس کا ہے
بے چراغی ہی رہی اپنے گھروں کی میراث
روشنی پوچھتی پھرتی ہے کہ در کس کا ہے
وہ مسافر تو گیا چھوڑ کے یادیں اپنی
کس کو بتلاؤں کہ یہ زاد سفر کس کا ہے
تم مری راہ سے ہو کر نہیں گزرے ہو تو پھر
نقش پا یہ طرف راہ گزر کس کا ہے
پھر سے مدہوش تمنا کے ہوئے ہوش بجا
ہم پہ عابدؔ یہ کرم بار دگر کس کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.