شب کی چادر سے لپٹ کر غم کا پیکر سو گیا
شب کی چادر سے لپٹ کر غم کا پیکر سو گیا
جتنی یادیں تھیں وہ آنکھوں میں چھپا کر سو گیا
کوئی میری بیکسی کا اس سے اندازہ کرے
رکھ کے اپنے سر کے نیچے رات پتھر سو گیا
شومیٔ تقدیر کہتے ہیں اسی کو غالباً
میں اٹھا تو دیکھیے میرا مقدر سو گیا
اللہ اللہ کوئی اس کی بے حسی کو کیا کہے
سن کے طعنے چپ رہا کھا کھا کے پتھر سو گیا
رات تھی کتنی کٹھن اس کا نہ عالم پوچھئے
جس سے گھبرا کر کے نکلا گھر کے باہر سو گیا
کس قدر طوفان تھا کل رات بحر درد میں
صبح ہوتے ہی وہ سینے کا سمندر سو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.