شب کی ساری روشنی کو رائیگاں کرتی ہوئی
شب کی ساری روشنی کو رائیگاں کرتی ہوئی
ہو گئی رخصت ہوا شمعیں دھواں کرتی ہوئی
مجھ کو اپنے آپ سے بھی بد گماں کرتی ہوئی
زندگی اچھی لگی کار زیاں کرتی ہوئی
اس طرح گزری ہے میرے پاس سے یادوں کی دھوپ
برف تھا میں وہ مجھے آب رواں کرتی ہوئی
یہ تری چشم غزالاں تیری مستانہ روش
اک توانا جسم کو بھی ناتواں کرتی ہوئی
میں نے دیکھا ہے وہ دامن بھی جسے کل نیم شب
دو ستارہ ساز آنکھیں آسماں کرتی ہوئی
جانے کیسی دھوپ تھی میرے رگ و پے میں ضیاؔ
گلشن دل کے ہر اک گل کو خزاں کرتی ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.