شب کی تاریکی میں بھی اک دم سویرا ہو گیا
شب کی تاریکی میں بھی اک دم سویرا ہو گیا
انجمن میں ان کے آنے سے اجالا ہو گیا
وہ تھا بد قسمت نگاہیں جس نے ان سے پھیر لیں
بزم میں ہوتے ہوئے وہ شخص تنہا ہو گیا
دشمنوں کی زہر افشانی سے تھا میں فکر مند
لب پہ ان کا نام کیا آیا میں دریا ہو گیا
قتل انساں ہو رہا ہے نفرتوں کی بھیڑ میں
ہائے خون انسان کا کس درجہ سستا ہو گیا
یہ بھی موبائل کا اک ادنیٰ کرشمہ ہے میاں
وقت سے پہلے ہی ہر بچہ سیانا ہو گیا
آدمی ہی سے خطائیں ہوتی ہیں اے دوستو
کس نے کب دعویٰ کیا رہبرؔ فرشتہ ہو گیا
- کتاب : آؤروشنی کرلیں (Pg. 65)
- Author : رہبر پرتاپ گڑھی
- مطبع : مکتبہ احسان لکھنؤ (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.