شب کی تنہائی میں ان کو یاد کر لیتا ہوں میں
شب کی تنہائی میں ان کو یاد کر لیتا ہوں میں
ہے زباں خاموش پر فریاد کر لیتا ہوں میں
چودھویں شب کا قمر جب چرخ پر ہنسنے لگے
شومیٔ قسمت کو پھر سے یاد کر لیتا ہوں میں
کچھ ہجوم یاد سے کچھ آرزوئے دید سے
زندگی کو اس طرح برباد کر لیتا ہوں میں
چشم نم نے سوز دل کو کر دیا ہے آشکار
یہ نہیں شکوہ صنم فریاد کر لیتا ہوں میں
آج تک برباد تھا محشرؔ ہے اب اس کو سکوں
دل کی ویرانی کو خود آباد کر لیتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.