شب کی تنہائی میں یاد ان کی ستاتی کیوں ہے
شب کی تنہائی میں یاد ان کی ستاتی کیوں ہے
میری جلتی ہوئی آنکھوں کو رلاتی کیوں ہے
روٹھنے کے سوا کچھ اور بہانہ بھی نہ تھا
تیری عادت یہ مرے دل کو جلاتی کیوں ہے
سارے افسانے کو سن کر بھی تسلی نہ ہوئی
اک غزل تیری مرے دل کو لبھاتی کیوں ہے
میرے حالات پہ رو دے یہ ضروری ہے مگر
زندگی میری زمانے کو ہنساتی کیوں ہے
ایک مدت ہوئی آئینہ نہ دیکھا میں نے
ان کی تصویر مرے سامنے آتی کیوں ہے
آپ ہر روز مرے در سے گزرتے ہیں مگر
بے رخی میری طرح آپ کو بھاتی کیوں ہے
یہ تو موسم کوئی پت جھڑ کا نہیں ہے افسرؔ
پھر مرے دل کی کلی اشک بہاتی کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.