شب کو تنہائی میں یادیں جو صدا دیتی ہیں
شب کو تنہائی میں یادیں جو صدا دیتی ہیں
دل کے ویرانے میں اک شہر بسا دیتی ہیں
شدت ضبط کی لذت کو گھٹا دیتی ہیں
آنکھیں نادان ہیں کیوں اشک بہا دیتی ہیں
خوشبو دیتے ہیں سبھی داغ پرانے دل کے
جب یہ پروائیاں یادوں کو ہوا دیتی ہیں
ڈوب جاتا ہے جو سناٹے میں سارا عالم
دل کی بے چینیاں تب داد وفا دیتی ہیں
جذبۂ شوق کا اظہار نہ ہونے پائے
دل کی بے تابیاں نظروں سے گرا دیتی ہیں
جادوگر ہیں یہ نئی صبح کی امیدیں بھی
سونی آنکھوں میں نئے دیپ جلا دیتی ہیں
کرب احساس کا پوچھو ذرا بیواؤں سے
بھوکے بچوں کو تھپک کر جو سلا دیتی ہیں
بد گمانی کو جگہ دل میں نہ دینا ہرگز
یہ غلط فہمیاں جھگڑوں کو بڑھا دیتی ہیں
اب وہی نظریں جو دیتی تھیں شعور ہستی
ہم کو ناکردہ گناہی کی سزا دیتی ہیں
جن سے باقی رہے رشتوں کے تقدس کا بھرم
وہ تعلق کی خراشیں بھی مزا دیتی ہیں
بارہا ان سے کیا ترک تعلق ببیاکؔ
نیند کی وادیاں پھر ان سے ملا دیتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.