شب کو تم ہم سے خفا ہو کر سحر کو اٹھ گئے
شب کو تم ہم سے خفا ہو کر سحر کو اٹھ گئے
شمع ساں رو رو کے ہم بھی دل جگر کو اٹھ گئے
تھے ابھی تو پاس ہی اپنے قرار و ہوش و صبر
تیرے آتے ہی نہ جانے وہ کدھر کو اٹھ گئے
تو نہ نکلا گھر سے باہر صبح سے لے شام تک
دیکھ دیکھ آخر ترے دیوار و در کو اٹھ گئے
کس سے پوچھوں حال میں باشندگان دل کا ہائے
اس نگر کے رہنے والے کس نگر کو اٹھ گئے
اے خوشا وے جو کہ وارستہ تعلق سے ہوئے
جس جگہ چاہا رہے چاہا جدھر کو اٹھ گئے
دیر و کعبہ ہی کو جانا کچھ نہیں لازم غرض
جس طرف پائی خبر اس کی ادھر کو اٹھ گئے
شہر میں رونے کے ہاتھوں جب نہ رہنے پائے ہم
کوہ و صحرا کی طرف لے چشم تر کو اٹھ گئے
پوچھتا ہے حال کیا آوارگان ہند کا
کچھ ادھر کو اٹھ گئے اور کچھ ادھر کو اٹھ گئے
تو اکیلا اس جگہ بیٹھا کرے گا کیا حسنؔ
تیرے ساتھی تو کبھی کے اپنے گھر کو اٹھ گئے
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.