شب میں گریے پس دیوار کہاں ہوتے ہیں
شب میں گریے پس دیوار کہاں ہوتے ہیں
اب دل زار کو آزار کہاں ہوتے ہیں
یہ جو صحرا ہیں یہ گلزار کہاں ہوتے ہیں
ابر اٹھتے ہیں گہر بار کہاں ہوتے ہیں
کوئی جادو تری زنجیر میں ہوگا ورنہ
ہم سے آزاد گرفتار کہاں ہوتے ہیں
شہر میں صاحب شمشیر بہت ہیں لیکن
ظلم سے برسر پیکار کہاں ہوتے ہیں
ہم تو مقتل میں انہیں روز بلاتے ہیں مگر
لوگ سر دینے کو تیار کہاں ہوتے ہیں
جو نہ آئے سر بازار نمائش کے لیے
لوگ اس شے کے خریدار کہاں ہوتے ہیں
خاک ہو جاتے ہیں جب شہر تو ہوش آتا ہے
لوگ پہلے سے خبردار کہاں ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.