شب نہ یہ سردی سے یخ بستہ زمیں ہر طرف ہے
شب نہ یہ سردی سے یخ بستہ زمیں ہر طرف ہے
مہ پکارے ہے فلک پروردگی تو برف ہے
شاہ گل کا حکم سیاروں کے یہ ہے باغ میں
جو نہ پی کر آئے مے نوکر نہیں بر طرف ہے
سرخ ہے رومال شالی اس کے تحت الجنگ تک
مصحف رخسار پر یا جدول شنگرف ہے
نو خطوں کے دل میں جز مشق ستم طرز وفا
یکسر مو ہو سکے کرسی نشیں کیا حرف ہے
درس علم عشق سے واقف نہیں مطلق فقیہ
نحو ہی میں محو ہے یا صرف ہی میں صرف ہے
مو سے ہے باریک شعر و شاعری کے درمیاں
معنیٔ مصراع قامت کیا قیامت ژرف ہے
زاہد خشک و خنک سے کب ہو صحبت ان کی گرم
آتش تر سے محبؔ جن کا لبالب ظرف ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.