شب نے کیا کھول دئے اپنے مہکتے گیسو
شب نے کیا کھول دئے اپنے مہکتے گیسو
پھر سے یادوں کے بہکنے لگے پاگل جگنو
کچھ تعجب نہیں رک جائے ہوا کی دھڑکن
کہر سی کہر ہے پھیلی ہوئی اب تو ہر سو
مدتوں پہلے کبھی برسے تھے دل پر پتھر
آج تک دیدۂ احساس سے بہتا ہے لہو
عارض شب پہ جھلکتی ہے یوں تاروں کی لڑی
جیسے تنہائی کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو
دشت تخئیل وہ صحرائے جنوں ہے اطہرؔ
صرف لفظوں کا جہاں چل نہیں سکتا جادو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.